(حرفِ اوّل) مرکزی انجمن خدّام القرآن کا پچاسواں سالانہ اجلاس - ادارہ

24 /

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مرکزی انجمن خدام القرآن کا پچاسواں سالانہ اجلاس

مرکزی انجمن خدام القرآن کاپچاسواں سالانہ اجلاس قرآن آڈیٹوریم میں ۱۸دسمبر۲۰۲۲ء کو منعقد ہوا جس میں انجمن سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ 10:30بجے چائے اوردیگر لوازمات سے مہمانوں کی تواضع کی گئی اورپروگرام کاباقاعدہ آغاز گیارہ بجے ہوا۔ ناظم اعلیٰ جناب حافظ عاطف وحید نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ قرآن اکیڈمی کے مدرس حافظ مومن محمود نے سورۃالقیامہ کی تلاوت کی۔ مدیرعمومی جناب محمود عالم میاں نے گزشتہ اجلاس کی کارروائی پڑھ کرسنائی جس کی تمام حاضرین نے توثیق فرمائی۔
آغاز میں ناظم اعلیٰ حافظ عاطف وحید نے پروگرام کے تمام مہمانوں کوخو ش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ یہ مرکزی انجمن خدام القرآن کاپچاسواں سال ہے یعنی یہ ادارہ نصف صدی مکمل کرچکا ہے‘ اگرچہ تحریک رجوع الی القرآن کی تاریخ بہت طویل ہے۔ بقول حفیظؔ جالندھری ؎
تشکیل و تکمیل فن میں جو بھی حفیظ کا حصّہ ہے
نصف صدی کا قصہ ہے‘ دوچار برس کی بات نہیں!
انہوں نے کہا کہ انجمن کے موسس ڈاکٹر اسرارا حمدؒ پرعلامہ اقبالؒ کی شاعری کابہت زیادہ اثر تھااوروہ شارحِ اقبال کہلاتے تھے‘لیکن ان کے قلب و ذہن پر حفیظؔ جالندھری کی شاعری کابھی ایک اثر قائم تھا۔وہ فرمایا کرتے تھے کہ بچپن میں میری والدہ محترمہ مجھ سے فرمائش کرکے ’’شاہنامہ اسلام‘‘(ازحفیظ ؔجالندھری ) سناکرتی تھیں۔ چنانچہ حفیظ کے یہ اشعار ڈاکٹر صاحبؒ کے ذہن پربچپن سے ہی نقش ہوگئے:

تمنا ہے کہ اس دنیا میں کوئی کام کرجائوں

 

 

اگر کچھ ہوسکے تو خدمت اسلام کر جائوں

 

 چونکہ فردوسی نے ’’شاہنامہ ایران‘‘ لکھاتھا‘چنانچہ جنابِ حفیظؔ نے ان ہی خطوط پر’’شاہنامہ اسلام‘‘ تحریر کیا۔

کیا فردوسی مرحوم نے ایران کو زندہ

خدا توفیق دے تومیں کروں ایمان کو زندہڈاکٹر صاحب اس مصرعے کو اپنی نسبت سے یوںپڑھاکرتے تھے :’ ’خداتوفیق دے تومیں کروں قرآن کو زندہ!‘‘ بہرحال رجوع الی القرآن کی اس تحریک سے ہماری نسبت ڈاکٹر صاحب ؒ کے ذریعے قائم ہوئی ہے۔ مرکزی انجمن کے قیام سے قبل کئی برس لاہور میں ان کے دروسِ قرآن کا سلسلہ جاری رہا اوراس کے بعد ۱۹۷۲ء میں انہوں نے یہ انجمن قائم کی۔ انجمن کے دستور اوراغراض ومقاصد کے مطابق ڈاکٹر صاحب نے کام کاسلسلہ تا حینِ حیات جاری رکھااور آخری دم تک بطور صدرِ مؤسس کام کرتے رہے۔ جناب ناظم اعلیٰ نے حاضرین کوانجمن کے اغراض ومقاصد پڑھ کرسنائے۔ اپنی تعارفی گفتگو کے آخر میں انہوں نے علامہ اقبالؒ کے مندرجہ ذیل اشعار ڈاکٹر صاحب کی نذرکیے:
زندگانی تھی تری مہتاب سے تابندہ تر
خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر
مثل ایوانِ سحر مرقد فروزاں ہو ترا
نور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
اس کے بعد انہوں نے انجمن کے تحت کام کرنے والے شعبہ جات اور ناظمین و ذمہ داران کاتعار ف کروایا۔
شعبہ جات کی کارکردگی کا اجمالی جائزہ
گزشتہ اجلاسوں میں انجمن کے مختلف شعبہ جات کاتعارف اور ان کی سال بھر کی کارکردگی کاجائزہ ناظم اعلیٰ خود پیش کرتے تھے لیکن اس دفعہ یہ تبدیلی کی گئی کہ شعبوں کے انچار ج حضرات نے اپنے اپنے شعبہ جات کی کارکردگی کاجائزہ پیش کیا۔
شعبہ سمع وبصر: انچارج شعبہ سمع وبصر جناب آصف حمید نے اپنے شعبہ کامختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا میں جوتبدیلیاں ہوتی رہیں‘ الحمدللہ ہم بھی اپنے کام کو حسب ِاستطاعت اپ گریڈ کرتے رہے۔اس وقت سارا ڈیٹا ’’ٹیپ لیس‘‘ ہوچکا ہے اوریوایس بی سے نکل کے کلائوڈز کے اندر موجود ہے۔ ہمارا شعبہ انجمن اورتنظیم اسلامی کے آئی ٹی کے شعبہ کے طور پر کام کرتاہے۔ خطاباتِ جمعہ‘دروسِ قرآن ‘زمانہ گواہ ہے ‘ مجھے ہے حکم اذاں‘ پروگراموں کی ریکارڈنگز اور پھر یوٹیوب اورفیس بک چینلز پر ان کی اپ لوڈنگ جاری رہی۔اس سال ایک نیاپروگرام ’’امیرسے ملاقات ‘‘ شروع کیاگیا جس میں امیرتنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ صاحب سے رفقاء واحباب سوال کرتے ہیں۔ مہینہ میں ایک پروگرام ریکارڈ کرکے اپ لوڈ کیاجاتاہے۔ واٹس اپ کاکام بھی تیزی سے جاری ہے اورہمارے پاس تقریباً۷۵ہزار سبسکرائبرز موجود ہیں جن کو ہم تواتر کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کے کلپس بھیجتے ہیں۔یہ کلپس دوتین دنوںمیں ستراسی لاکھ افراد تک پہنچتے ہیں۔۳۱مارچ ۲۰۲۲ء کو ڈاکٹر اسراراحمدؒ کے نام سے آفیشل یوٹیوب چینل کوبندکردیاگیاجس کے اوپر2.9ملین سبسکرائبرز تھے اورکروڑوں کی تعدا دمیں ویو ز تھے۔ہم نے حکومت پاکستان کے ذریعے اس چینل کو بحال کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کامیاب نہیںہوسکے۔چنانچہ ہم نے تین چار نئے چینل بنائے اوردوبارہ کام شروع کیا۔ساتھ ہی یہ احتیاط کی کہ جن ویڈیوز کی وجہ سے چینل بند ہوا تھاان کواَپ لوڈ نہیں کیا۔اس کے علاوہ فیس بک‘واٹس اپ‘انسٹاگرام‘ٹویٹر پرہمارا کام چل رہاہے۔ انسٹاگرام نوجوانوںمیں بہت مقبول ہے۔ جوبھی پلیٹ فارم میسّر ہیں‘ الحمدللہ ان پرہمارا ڈیٹا جارہاہے۔اس کے ساتھ ساتھ نئی چیزوں پرکام شروع کیا گیا ہے۔ آڈیوبکس پرکام جاری ہے اورایک نئی اپلیکیشن تیار کی جارہی ہے جس میں صرف عنوان لکھنے سے ڈاکٹر صاحب کے اس موضوع پرسارے کلپس سامنے آجائیں گے جن کو آپ سننے کے ساتھ شیئر بھی کرسکیںگے۔قرآن اکیڈمی اورقرآن آڈیٹوریم میں ہونے والے پروگراموں کے لیے ایک ’’قرآن اکیڈمی واٹس اپ گروپ‘‘ بنایاگیاہے جس کے نمبر 03010448812کواپنے موبائل میں فیڈ کرکے اس نمبرپر واٹس اپ میسج کردیں تو آپ کو ان پروگراموں کی اطلاع اورکلپس بھیجے جاسکتے ہیں۔
شعبہ مطبوعات:انچارج شعبہ مطبوعات جناب حافظ خالد محمود خضرنے اس سال کی کارکردگی کاجائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ مطبوعات کے تحت تین سیکشنز (۱)تصنیف وتالیف اور ترتیب وتدوین (۲)کمپوزنگ اور ڈیزائننگ (۳)پرنٹنگ کام کررہے ہیں۔شعبہ کاتمام کام باہمی تعاون اورٹیم ورک سے انجام دیاجاتاہے۔ ہمارے ہاں تین جرائد ماہنامہ میثاق‘ سہ ماہی حکمت قرآن اورہفت روزہ ندائے خلافت شائع ہورہے ہیں۔ ماہنامہ ’’میثاق‘‘ مولاناامین احسن اصلاحی ؒ کی زیرادارت۱۹۵۹ء میں جاری ہوا تھا‘ پھریہ بندہوگیا۔ ۱۹۶۶ء میں ڈاکٹر صاحب ؒ نے اس کودوبارہ جاری کیا۔یہ جریدہ پہلے ’’دارالاشاعت اسلامیہ‘‘ کے تحت شائع ہوتا تھاجبکہ ۱۹۷۲ءکے بعد سے یہ مرکزی انجمن کے تحت شائع ہوتا ہے۔گزشتہ پچاس سال میں ڈاکٹر صاحب ؒکے سینکڑوں خطابات کو ترتیب وتدوین کے بعد شائع کیاگیا۔نیز مضامین کے بہت سے سلسلے شائع کیے گئے جنہیں بعد میں کتابی شکل دی گئی ۔اس دوران میثاق کی خصوصی اشاعتیں بھی شائع ہوئیں۔بیان القرآن کی سلسلہ وار اشاعت بھی جاری ہے ۔دسمبر ۲۰۲۲ء تک یہ سلسلہ سورۃ القلم تک پہنچ گیا ہے۔
’’حکمت ِقرآن‘‘ ۱۹۸۲ء سے قرآن اکیڈمی سے شائع ہورہا ہے ۔پہلے یہ ماہنامہ تھالیکن جنوری ۲۰۰۸ء میں اس کوسہ ماہی بنادیاگیا۔ اس میں و تحقیقی علمی مضامین شائع کیے جاتے ہیں۔۱۹۹۷ء میں انجمن کی ۲۵سالہ رپورٹ شائع کی گئی تھی‘ اب۲۰۲۳ء کے پہلے شمارے میں انجمن کی ۵۰سالہ رپورٹ شائع کرنے کاارادہ ہے۔
’’ندائے خلافت‘‘: محترم اقتدار احمدؒ نے ۱۹۸۸ء میں ’’ہفت روزہ ندا ‘‘کے نام سے اس کا آغاز کیا تھا‘ جو ۱۹۹۳ء میں ’’ندائے خلافت‘‘ کے نام سے تحریک خلافت پاکستان کے ترجمان کی حیثیت سے شائع ہونے لگا۔ سقوطِ مشرقی پاکستان نمبر‘فلسطین نمبر‘کشمیرنمبر‘نظریہ پاکستا ن نمبر اس کی مقبول ترین اشاعتیں ہیں۔
شعبہ مطبوعات کاسب سے اہم تالیفی اورطباعتی کام ڈاکٹر صاحب ؒ کے شہرئہ آفاق دورئہ ترجمہ قرآن پر مبنی ’’بیان القرآن‘‘ کی اشاعت ہے‘جسے دعو ت رجوع الی القرآن کے ایک انتہائی اہم سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ ’’بیان القرآن ‘‘کی تالیف و تدوین کا آغاز ۲۰۰۸ء میں کیا گیا جو ۲۰۱۵ء میں سات حصوں میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔گزشتہ سال اس کا چار جلدوں پرمشتمل طبع جدید شائع کیاگیاجومتعدد ظاہری وباطنی خوبیوں کاحامل ہے۔ ’’بیان القرآن‘‘ کی غیرمعمولی مقبولیت کی بناپر اسے پاکستان اور بھارت کے بہت سے پبلشر بھی شائع کررہے ہیں۔
کلیۃ القرآ ن :کلیۃ القرآن کے پرنسپل جناب ریاض اسماعیل نے کلیۃ کامختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کلیۃ کے ناظم حافظ عاطف وحید (ناظم اعلیٰ) صاحب ہیں۔ یہاں دینی وعصری تعلیم ساتھ ساتھ دی جاتی ہے اور طلبہ کے لیے دونوں کاحصول ضروری ہے۔دونوں کادورانیہ آٹھ سال ہے۔اس وقت کل طلبہ۱۱۶ہیںجن میں ۹۸ ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں۔درس نظامی کے چھ درجوں کاامتحان وفاق المدارس لیتاہے۔۲۰۲۲ء کے امتحانات کارزلٹ بہت شاندار رہا۔درس نظامی کے تمام درجوں کارزلٹ سوفیصد رہااور۱۹طلبہ نے ۸۰ فیصد سے زائدنمبرز لے کر گریڈممتاز حاصل کیا۔اب کلیۃ القرآن سے فارغ ہونے والے فاضلین کی تعداد ۶۳ ہوچکی ہے۔عصری تعلیم میں میٹرک اورایف اے کارزلٹ سوفیصد رہا۔الازہریونیورسٹی میں پہلی مرتبہ دوطلبہ کاداخلہ ہواجس میں سے ایک طالب علم کے والدین نے مصرجانے کی اجاز ت نہیں دی لیکن دوسرا طالب علم پڑھنے کے لیے چلاگیا۔ اب دوسرے طلبہ بھی الازہر میں جانے کے لیے پُر جوش ہیں اوراگلے سال کے لیے پانچ طلبہ کے کوائف الازہر کوبھجوائے ہیں۔امید ہے کہ تمام طلبہ کاداخلہ ہوجائے گا۔۱۸دسمبر کو اقوام متحدہ کے تحت عربی کاعالمی دن منایاجاتاہے ‘اس حوالے سے ہم نے ایک پروگرام ترتیب دیا ہے جو ۲۰دسمبر کواسی آڈیٹوریم میں ہوگا۔ان شاء اللہ!
شعبہ تعمیرات :عاصم جاوید اس شعبہ کے ناظم ہیں۔ انہوں نے قرآن یونیورسٹی کے لیے شرقپور میں لی گئی اراضی پرتعمیری سرگرمیوں کاجائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ مرحوم ڈاکٹر اسرارا حمدؒ کاقائم کردہ ہے۔ ان کے خواب کوعملی جامہ پہنانے کے لیے محترم عاطف وحید صاحب نے شرقپور انٹرچینج پر قطعہ اراضی حاصل کیاتھا‘اس پرقائم کرنے کے لیے عمارات کانقشہ مکمل کرچکے ہیں۔ پہلے مرحلہ میں اس کی چاردیواری کاآغاز کردیاتھا جوآگے کی طرف ایک ہزار دوسوچونسٹھ رننگ فٹ ہے اوربیک سائیڈ پرایک ہزار آٹھ سودس رننگ فٹ بنتی ہے۔ ا س پرہم ۸۰ فیصد کام مکمل کرچکے ہیں۔ اس کے بعد مسجد کی تعمیرشروع کرنے کا پروگرام ہے تاکہ وہاں سے باقاعدہ درس وتدریس کاآغاز ہوسکے۔
شعبہ تدریس:یہ شعبہ IRTSکے تحت قائم ہے جس کے انچارج حافظ عاطف وحید صاحب ہیں۔ رجوع الی القرآن کورسز کے کوآرڈ نیٹر جناب سجاد سندھو نے کورسز پارٹ ون اورٹو اور شام کے کورسز کامختصر تعارف کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹ ون میں ۷۰مرد حضرات اور ۳۳ خواتین نے داخلہ لیاجبکہ پارٹ ٹو میں ۱۱طلبہ نے داخلہ لیا۔گزشتہ سال کے کورسز پارٹ ون اورٹو میں مفتی ارسلان محمود صاحب نے تجوید‘حفظ ‘فقہ العبادات ‘اصول الفقہ اورفقہ المعاملات‘ڈاکٹر رشید ارشد صاحب نے مطالعہ حدیث‘اقبالیات‘ مصطلح الحدیث اوررسائل امام غزالیؒ ‘ مومن محمود صاحب نے قرآن مجید کے کچھ پاروں کاترجمہ مع تفسیر اورسیرت النبی ﷺ ‘محمود حماد صاحب نے منتخب نصاب اورحافظ عاطف وحید صاحب نے معاشیات کے مضامین کی تدریس کی۔آصف حمید صاحب اور محمد فیاض صاحب نے پارٹ ۱ میں جبکہ حامد سجاد صاحب نے پارٹ ۲ میں عربی صرف و نحو کی تدریس کی۔ شام کے کورسزمیں منعم اویس صاحب کی زیرنگرانی ’’تعلیم الاسلام‘‘ کورس کروایاجاتاہے جس میں تجوید اورعربی گرامر پڑھائی جاتی ہے۔ ’’فہم دین کورس ‘‘آصف علی صاحب کی زیرنگرانی کروایاجاتاہے۔ یہ آن لائن کورس ہے اور دنیا بھر کے لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔آئندہ ہمارا پروگرام ہے کہ رجوع الی القرآن کورس کے content کو آن لائن کیاجائے کیونکہ اس کی کافی زیادہ ڈیمانڈ ہے ‘اس کے لیے ہم ریکارڈنگ کروا رہے ہیں۔عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کے پیش نظر ایک مکمل کتاب مرتب کرکے کورس میں شامل کی جارہی ہے جوسوال وجواب پرمشتمل ہوگی۔یہ وہ سوال ہیں جوبدعقیدہ لوگ ہمارے کمزور عقیدے کے لوگوں کے ذہنوں میں ڈال کرانہیں گمراہ کرتے ہیں۔
ناظم اعلیٰ حافظ عاطف وحید نے کہا کہ انسداد سود کے حوالے سے اللہ نے ہماری محنتوں کوقبول فرمایا اور ۲۸اپریل کو فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ آگیا تھا۔ اس فیصلے نے ان تمام شکوک وشبہات کو ختم کردیاجوپہلے اٹھائے گئے تھے۔البتہ عمل کی توفیق اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ اس کے لیے ریاستی اداروں میں مطلوبہ عزم وارادہ مفقود نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری ان کوششوں کومزید آگے بڑھادے تاکہ ہمیں واقعتاً سود سے پاک نظام عطا ہوجائے۔
شعبہ خط وکتابت کورسز:انچار ج شعبہ محترم آصف شیخ نے خط وکتابت کورس اور آئی ٹی کے حوالے سے کہا کہ ہمارے ہاںچھ ویب سائٹس اورتین موبائیل ایپ ہیں۔تنظیم ڈیجیٹل لائبریری میں ڈاکٹر صاحب کی تمام کتب اور تینوں جرائد کویونی کوڈفارمیٹ میں شامل کیاگیاہے۔اسی طرح givupriba.comمیں سود کے حوالے سے مواد شامل کیاگیاہے۔ڈاکٹر رفیع الدین ڈاٹ کام پرڈاکٹر رفیع الدین مرحوم کی کتابیں شامل کی گئی ہیں۔حافظ احمدیار ڈاٹ کام پرعلوم قرآن حکیم کے حوالے سے مضامین کے ساتھ ساتھ اب پروفیسر حافظ احمدیار ؒ کی تالیف’’لغات و اعراب قرآن :ترجمہ قرآن کی لغوی و نحوی بنیاد‘‘ کو بھی کونی کوڈ فارمیٹ میں اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔ اس سال شعبہ خط وکتابت کورسز کے تینوں کورسز جاری رہے اورگزشتہ چھ ماہ سے شعبہ کی استعدادکار بڑھانے کے لیے جدید کمپیوٹر ‘سافٹ وئیر اور پبلسٹی کادائرہ کار وسیع کیاگیاہے۔
چونکہ یہ سال انتخابات کاتھا‘ چنانچہ مدیرعمومی جناب محمود عالم میاںنے اس سال کے نتائج کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام دستوری تقاضوں کے مطابق انتخاب ہوا۔ حلقہ مؤسسین اورمحسنین کی چھ نشستوں کے لیے کل چھ ہی نام تجویز کیے گئے لہٰذا الیکشن کی نوبت نہیں آئی۔ اس حلقے میں بریگیڈئیر(ر) محمد چراغ حسن دورانِ سال انتقال فرما گئے تھے۔ ڈاکٹر غلام دستگیر صاحب اور ڈاکٹر غلام مرتضیٰ صاحب کی جگہ عاصم جاوید صاحب اور آصف شیخ صاحب حلقہ محسنین میں منتخب ہوئے ہیں۔ جناب اشرف بیگ صاحب پچھلے سال معاونین کے حلقے سے نکل کرمحسنین میں شامل ہوگئے تھے۔ اس سال کے انتخاب میں انہیں بھی حلقہ محسنین میں منتخب کیا گیا ہے۔ ناصرین (مستقل ارکان)میں دونشستوں پرالیکشن ہونے تھے۔ ایک نشست پر وہ (محمود عالم میاں)بطور ناظم انتخاب منتخب ہوگئے جبکہ ایک نشست پرالیکشن ہوناتھا۔ اس حلقہ کے لیے nomination بھی ایک ہی آئی اور دوسری نشست پر سابقہ رکن ہی کا نام تجویز ہوا۔لہٰذا یہاں بھی الیکشن کی نوبت نہیں آئی۔ حلقہ عام ارکان میں چار نشستوں پرالیکشن ہونا تھا۔بارہ نام تجویز کیے گئے تھے‘ان میں سے صرف پانچ کے قرطاس تجویز مکمل تھے یعنی سات نامکمل ہونے کی وجہ سے rejectہوگئے۔ گویا حلقہ معاونین سے اشرف بیگ صاحب کے حلقہ محسنین منتقل ہونے سے خالی ہونے والی نشست پر مظفر ہاشمی صاحب منتخب ہوئے جبکہ بقیہ نشستوں پر سابقہ اراکین ہی کاانتخاب عمل میں آیا۔اس کے بعد ناظم مالیات احسن الدین صاحب نے اس سال کی مالیات کی سمری پیش کی۔
دوسرے شہروں سے منسلک انجمنوں میں سے صرف انجمن خدام القرآن ملتان کے نمائندے شکیل صاحب تشریف لائے تھے۔ انہوں نے اپنے ادارے کی مختصر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملتان میںچار قرآن اکیڈمیز ہیں جن میں درس وتدریس کاسلسلہ جاری رہا۔ تین کیمپس ملتا ن شہر میں جبکہ ایک کیمپس کوٹ ادو میں ہے۔چاروں کیمپس میں دورئہ ترجمہ قرآن ‘عربی گرامر کے شارٹ کورسز‘خطبہ جمعہ ‘خطبہ نکاح کے پروگرام جاری ہیں۔ملتان کے مین کیمپس میں صبح کے اوقات میں رجوع الی القرآن کورس (ایک سالہ) کاسلسلہ چل رہاہے۔ ایک مسجد بھی زیرتعمیر ہے۔بچوں کے لیے ہراتوار کودوگھنٹوں کی ہفتہ وارکلاس ہورہی ہے۔ ایک عربی گرامر کی آن لائن کلاس شروع کی گئی جس میں تقریباً ڈھائی سوا فراد شریک ہوئے تھے‘ لیکن اس وقت ۷۰افراد اس کلاس میں شامل ہیں۔
صدرانجمن ڈاکٹر عارف رشید صاحب نے اپنے اختتامی خطاب میں فرمایاکہ انجمن خدام القرآن کوقائم ہوئے پچاس سال مکمل ہوچکے ہیں۔۲۱مارچ ۱۹۷۲ء کو کرشن نگر(موجودہ اسلام پورہ) میں اس انجمن کاتاسیسی اجلاس ہوا تھا جس میں کل سات افراد تھے جنہوں نے ایک قرارداد پردستخط کیے تھے۔ ان میں آٹھویں والد محترم ڈاکٹر اسرارا حمدؒ تھے۔ ان تمام بزرگوں نے ان اغراض و مقاصد پراتفاق کیا۔ ڈاکٹر صاحب ۱۹۶۵ء میں ساہیوال سے لاہور شفٹ ہوئے تھے اور شہر لاہور میں دروس قرآن شرو ع کردیے تھے۔ نتیجتاً متفقین کا ایک بہت بڑاحلقہ وجود میں آگیاتھا۔ چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ یہ کام اب انفرادی نہیں بلکہ ایک ادارے کی شکل میں ہوناچاہیے۔ بہرحال وہ بات اور محنت آگے چلتی رہی اور بالآخر ۴نومبر۱۹۷۲ء کو۸افراد کے ساتھ انجمن خدا م القرآن کی تاسیس عمل میں آگئی۔اس وقت ۲۰افراد نے ٹارگٹ مقرر کیاتھاکہ ایک لاکھ کاسرمایہ جمع ہوجائے تو کام کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے کہ جوبھی ادارتی سرگرمیاں ہوں گی ان میں سرمائے کااہم رول ہوتاہے۔ اُن بیس افراد میں سے اس وقت صرف تین افراد حیات ہیں۔ ایک قمرسعید قریشی صاحب ‘جن کا۶۸ - ۱۹۶۷ءسے ڈاکٹر صاحب سے نیاز مندی کاتعلق قائم ہوچکا تھا۔ وہ آج کل علیل ہیں۔ان کے لیے خاص طورپردعا کیجیے۔دوسرے ڈاکٹر محمدیقین صاحب ‘وہ بھی بہت ضعیف ہوچکے ہیں‘ لیکن جب تک اُن میں ہمت رہی وہ انجمن کے پروگراموں میں شریک ہوتے رہے۔تیسرے وقار احمد صاحب (میرے چچا) ہیں۔ ان کو بھی بظاہر کوئی مرض لاحق نہیں ہے لیکن بہت ہی کمزور ہوچکے ہیں۔ان سب کے لیے خاص دعا کیجیے‘ اللہ تعالیٰ ان کے لیے آسانیاں فرمائےاورجواپنے رب کے حضور حاضر ہوچکے اللہ تعالیٰ ان کے درجات کوبلند فرمائے۔
آخر میں ڈائریکٹر اکیڈمی حافظ عاکف سعید صاحب نے دعاکروائی اور اس پروگرام کااختتام ہوا۔