(کتاب نما) تعارف و تبصرہ - ادارہ

9 /

تعارف و تبصرہتبصرہ نگار:احمد علی محمودی

نام کتاب:اسلام کا نظامِ حیات
مصنف:ڈاکٹر اسرار احمدؒ

صفحات :264‘ قیمت (اشاعت خاص ‘مجلد): 550 روپے
ناشر : مکتبہ خُدّام ُ القرآن ‘36کے ‘ ماڈل ٹاؤن ‘ لاہور
ای میل: [email protected] ویب پیج:maktaba.com.pk
رابطہ:0301-1115348 (042)35869501-3
اسلام اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ دین ہے ‘جس نےانسانی زندگی کے ہر شعبہ کےلیے اصول اور احکامات وضع کیے ہیں۔ اس کا نظامِ حیات ایک فرد کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے اور معاشرے کو بھی۔یہ لائحہ عمل اخلاقی ‘ روحانی اور اجتماعی اعمال وافعال پر مشتمل ہے جس کی بنیاد ایک اللہ پر ایمان میں ہے۔
اسلام کا نظام حیات بانی تنظیم اسلامی وصدر موسس مرکزی انجمن خدام القرآن محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کے خطابات کاایک اہم اور خصوصی موضوع رہا ہے۔ آپ نے اپنے منفرد اندازِ خطابت میں اس کے مختلف پہلوؤں کوقرآن وسُنّت کی روشنی میں اُجاگر کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ آپ کا یہ سفر مہینوں نہیں بلکہ کئی سالوںپر محیط ہے ۔  
اس کتاب میں ڈاکٹر صاحبؒ کے پانچ اہم موضوعات پر خطابات ہیں۔پہلے خطاب میں اسلامی نظامِ حیات کے اصول ومبادی بیان کرتے ہوئے اس کی فکری و نظریاتی اساس ’’ایمان ‘‘ پر سیر حاصل گفتگو فرمائی گئی ہے۔ اس خطاب میں ڈاکٹرصاحب ؒنے واضح فرمایا ہے کہ فرد کی شخصیت کے دو رُخ ہیں یعنی اس کا فکر اورعمل ‘جن میں مطابقت ازحد ضروری ہے ‘ اسی سے ا قوام اور معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔ دوسرے خطاب کا موضوع ’’اسلام کا اخلاقی اور روحانی نظام ‘‘ہے ‘ جس میں ان دونوں پہلوؤں پر مفصل گفتگو فرمائی گئی ہے۔ اس کے بعد تین خطابات اسلامی نظام حیا ت کے اُن تین گوشوں پر محیط ہیں جنہیں ڈاکٹر صاحبؒ Politico-Socio-Economic System (سیاسی وسماجی و اقتصادی نظام) سے تعبیر فرمایا کرتے تھے ۔
یہ پانچ خطابات 2010ء میں ترتیب وتدوین کے مراحل سے گزر ماہنامہ ’’میثاق ‘‘ کے صفحات کی زینت بنے تھے۔بعد ازاںاس مربوط سلسلہ خطابات کو قارئین کے لیے کتابی صورت میں پیش کیاگیا ہے ۔
کتاب کا سرورق انتہائی دید ہ زیب جبکہ کمپوزنگ ‘پروف ریڈنگ اورطباعت بہت عمدہ ہے۔ کاغذ کا معیار بھی بہت اچھا ہے۔ یہ کتاب اسلامی تحریکات ‘واعظین ومربیین‘ تعلیمی اداروں‘ لائبریریوں ‘ مکتبہ جات اور ہرگھر وفرد اور خاص طور پر عمرانیات سے دلچسپی رکھنے والےافراد کے لیے یقیناً ایک خو ب صورت اور لاجواب تحفہ ہے۔

 

(۲)

 

 نام کتاب:سابقہ اورموجودہ مسلمان اُمتوں کا ماضی ‘حال اور مستقبل
اور مسلمانانِ پاکستان کی خصوصی ذمہ داری
مصنف:ڈاکٹر اسرار احمدؒ

صفحات :180‘ قیمت (اشاعت ِ خاص) :400 روپے
ناشر : مکتبہ خُدّام ُ القرآن ‘36کے ‘ ماڈل ٹاؤن ‘ لاہور
اس وقت اُمّت ِ مسلمہ جن حالات سے دوچار ہےوہ انتہائی پریشان کن ہیں ۔یہ کہنا بے جانہ ہو گا کہ پورے کا پورا کفر اہل اسلام کو صفحہ ہستی سےمٹانےکے لیے اُمڈآیا ہے۔ اُمّت ِمسلمہ کے خلاف کفر کی تما م ریشہ دوانیاں روز ِروشن کی طرح عیاں ہو گئی ہیں۔ تباہی وبربادی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جا رہا۔ ہر طرف بے بس مسلمانوں کی چیخ وپکار کی صدائیں ہیں۔ نوجوانوں کے سینوں کو چھلنی کیا جا رہا ہے۔ ماؤں ‘ بہنوں اور بیٹیوں کی عزّتوں سے کھیلا جارہا ہے۔ چادر اور چاردیواری کے تقدّس کو پامال کیا جارہا ہے۔ معصو م بچوں کی سسکیاں ہیں کہ کوئی انہیں دلاسا دینے اور دل بہلانے والا نہیں۔ انہیں گھروں سے بے گھر کیا جارہا ہے‘ یہ دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی نجانےکتنا اور باقی ہے۔
اُمّت ِ مسلمہ کی اس زبوںحالی پر دردِ دل رکھنے والا ہر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ کہاں ہمارا وہ تابناک ماضی کہ جس کی مثالیں دی جاتی تھیں اور کہاں یہ حالات کہ سر اٹھاکر چلنا بھی دشوار ہو چکا ہے۔ ان گھٹا ٹوپ اندھیروں میں  بانی ٔتنظیم اسلامی و مؤسس مرکزی انجمن خدام القرآن محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کے افکار طلوعِ صبح کی مانند امید کی کرنیں بکھیرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جس کے بارے میں علّامہ اقبال نے فرمایا تھا : ؎
کھول آنکھ‘ زمیں دیکھ‘ فلک دیکھ‘ فضا دیکھ
مشرق سے اُبھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ!
 یہ کتاب محترم ڈاکٹراسرار احمد رحمہ اللہ کے اُن مضامین کا مجموعہ ہے جو اپریل1993ء سے جولائی 1993ء کے دوران ’’تفکّر وتذکّر‘‘ کے زیرِ عنوان روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع ہوئے تھے۔ یہ مضامین سابقہ اور موجودہ مسلمان اُمتوں‘ یعنی یہود اور اُمّت ِمسلمہ کے ماضی ‘حال اور مستقبل کے ضمن میں محترم ڈاکٹر صاحبؒ کے افکار و خیالات پر مشتمل ہیں ‘ جس سے قارئین کو نہ صرف یہ کہ ماضی اور حال کا شعور وادراک حاصل ہوتا ہے بلکہ آنے والے دور کی ایک پُرامید اور خوبصورت تصویر بھی سامنے آتی ہے۔
کتاب کا سرورق ‘ کمپوزنگ وپروف ریڈنگ شاندار ہے۔ ہرہر ورق ایسا ہے کہ اس سے علم وادب کا نور جھلکتا دکھائی دے۔ یہ کتاب اسلامی تحریکات ‘واعظین ومربیین‘ تعلیمی اداروں ‘ لائبریریوں ‘ مکتبہ جات‘ ہر گھر‘ ہر فرد اورخاص طور پر تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک خوب صورت اوربیش بہا تحفہ ہے۔
(۳)

نام کتاب:میرا قبولِ اسلام (مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ)
مصنف:پروفیسر غازی احمد (سابق کرشن لعل)

ضخامت :244صفحات ‘ قیمت:200 روپے
ناشر : المکتبۃ العلمیۃ‘ 15۔ لیک روڈ‘ لاہور
یہ ایک ایسے شخص کے قبولِ اسلام کی روداد ہےجس نے سکول کی تعلیم کے دوران اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین اسلام قبول کیا۔ والدین ہندو اور خاندان خوشحال تھا۔ کچھ وقت اس نے اپنے اسلام کو خفیہ رکھا۔ جب والدین کو معلوم ہو ا تو انہوں نے تشدد کی انتہا کر دی۔ باپ نے اس قدر مارا کہ وجود لہولہان ہو گیا اور بے ہوشی طاری ہو گئی۔ خاندان کے بڑوں نے بہت سمجھایا۔ ہندوئوں کے بڑے بڑے لوگوں نے اجتماعی طو رپر اس کو مجبور کیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ مگر غازی احمد نے ثابت قدمی کا حق ادا کر دیا۔ پولیس کی تحویل میں وقت گزارنا پڑا۔ عدالت میں پیش ہو کر ہندوئوں کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کا سامنا کیا۔ ہرطرح سے دھمکایا گیا۔ ہر ممکن سزا دی گئی۔ اسی اثنا میں اسے خواب میں رسول اللہﷺ کی زیارت ہوئی جس سے اس کا یقین مزید مضبوط ہوا۔ اسلام کی سچائی ذہن میں اور زیادہ پختہ ہو گئی۔
مسلمان علمائے دین نے نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ ہر طرح مدد کرتے رہے ۔ مصنف کو جب ذرا سکون ملا تو تعلیم کی طرف توجہ کی۔ وہ درمیانہ درجے کا طالب علم تھا مگر قبولِ اسلام کے بعد اس کی تعلیمی حالت روز بروز بیش از بیش بڑھنے لگی۔ وہ اس ساری ترقی کا سبب قبولِ اسلام کو قرار دیتا۔ نتیجتاً اس نے اسلامیات ‘عربی اور فارسی کے اعلیٰ امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے اور گورنمنٹ ٹریننگ کالج لاہور میں تقرری ہو گئی۔ بعد ازاں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ اُس وقت علامہ علائو الدین صدر شعبہ تھے۔ جب بوچھال کلاں میں کالج کا قیام عمل میں آیا ‘جو ان کا وطن تھا تو وہاں کے لوگوں کے اصرار پر یونیورسٹی کی ملازمت ترک کرکے بوچھال کے گورنمنٹ کالج میں لیکچرار کی پوسٹ قبول کر لی۔
غازی احمد رسول اللہﷺ کی محبت میں سرشار تھے۔ حج کے لیے گئے تو پہلےمدینہ منورہ میں حاضری دی۔ واپس آئے تو بلامعاوضہ دین اسلام کی تبلیغ میں لگ گئے ۔ مقامی مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے لگے۔ وہ اس بات سے سخت پریشان تھے کہ مسلمانوں کا ایک اللہ اور ایک رسولؐ ہے‘ تاہم یہ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔کہتے تھے کہ میرا مسلک قرآن و سنت ہے۔ پہلا نام کرشن لعل تھاجبکہ اسلامی نام غازی احمد اختیار کیا۔ تحقیقی ذہن کے مالک تھے۔ کتاب کے آخر میں انہوں نے ہندو مت کی بے اعتدالیوں اور عیسائیت کے بے بنیاد عقائد کا ذکر کیا ہے جبکہ اسلام کی حقانیت کو واضح کیا ہے۔
اس کتاب کے پڑھنے سے جہاں ایمان و یقین کو جلا ملتی ہے‘ وہاں باطل مذہب کی بے ہودگیوں سےبھی واقفیت حاصل ہوتی ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی اپنا پیریڈ ضائع نہیں کیا۔ اس طرح زندگی بھر رزق حلال کھایا اور اپنے بچوں کو کھلایا ہے۔ ان کے بیٹے بیٹیاں بھی باعمل مسلمان ہیں۔ مصنف ’’مسلمان بھائیوں سے گزارش‘‘ کے عنوان کے تحت استدعا کرتا ہے کہ ’’آیئے ہم اسلامی طریق حیات کو اپنانے کا عہد کریں۔ اپنے عقائد‘ اعمال‘ کردار‘ اخلاق اور سیرت کو سنت نبویؐ کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ روزِ محشر ہمیں آقا کے قدموں میں جگہ مل جائے۔‘‘
افسوس کی بات ہے کہ اس قدر معلومات افزا اور ایمان تازہ کرنے والی کتاب کی کتابت شایانِ شان نہیں ہے اور نہ ہی کاغذ معیاری ہے۔ اس کتاب کو معیاری کمپوزنگ کے ساتھ اچھے کاغذ پر شائع کرنا چاہیے۔
(پروفیسرمحمد یونس جنجوعہ)