(حرفِ اوّل) ہوتا ہے جادہ پیما ...... - ڈاکٹر عارف رشید

9 /

ہوتا ہے جادہ پیما ......ڈاکٹر عارف رشید

یادش بخیر! ماہِ ستمبر ۲۰۲۵ء کے اوائل میں قرآن اکیڈمی لاہور میں ایک سالہ رجوع اِلی القرآن کے ۴۳ویں سیشن کا آغاز ہواتو ماضی کی بہت سی یادیں ذہن میں جھلملانے لگیں۔ ۱۹۸۱ءمیں جیسے ہی راقم نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے گریجوایشن کی تکمیل کی تو ہائوس جاب کے آغاز سے قبل ہی والد محترم جناب ڈاکٹر اسرار احمد ؒ نے ایک سالہ فیلو شپ اسکیم کے آغاز کا اعلان کر دیا۔برادرم عاکف سعید حفظہ اللہ بھی اُسی سال پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (فلسفہ) کی تعلیم سے فارغ ہوئے تھے۔میرا گمان بلکہ یقین ہے کہ والد گرامیؒ اس بات کے منتظر تھے کہ جیسے ہی عصری تعلیم سے ہم دونوں بھائیوں کی فراغت ہو‘ وہ ہمیں اپنی تحریک رجوع اِلی القرآن میں شامل کر کے اپنا دست و بازو بنا لیں۔ہم دوبھائیوں اور چار مزید نوجوانوں نے والد مرحوم کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اپنے آپ کو ہمہ وقتی طور پر تحریک رجو ع اِلی القرآن کے لیے پیش کر دیا۔یاد رہے کہ والد محترمؒ ۱۹۶۶ءکے آغاز میں ساہیوال سے اپنی میڈیکل پریکٹس کی بساط لپیٹ کر تحریک رجوع اِلی القرآن کا آغاز کرنے کے لیے شہر لاہور منتقل ہوئے تھے۔ میڈیکل پریکٹس کے ساتھ شام کے اوقات میں لاہور کی مختلف آبادیوںمیں دروسِ قرآن کا آغاز کر چکے تھے‘ جس کے نتیجے میں بہت سے رفقائے کار اور احباب جن میں بڑی تعداد پڑھے لکھے افراد خصوصاً ڈاکٹرز‘انجینئرز‘پروفیسرز پر مشتمل تھی ‘والد محترمؒ کے معاون بن چکے تھے۔اب یہ ضرورت محسوس ہونے لگی کہ کام کو اجتماعی انداز میں آگے بڑھایا جائے‘ لہٰذا چھ سال کی انفرادی جدّوجُہد کے نتیجے میں ۱۹۷۲ء میں مرکزی انجمن خدّام القرآن لاہور کا قیام عمل میں آ گیا۔۱۹۷۵ء میں چھ کنال کے ایک قطعہ ارضی پرجو Kبلاک ‘ماڈل ٹائون میں حاصل کیا گیا تھا ‘قرآن اکیڈمی کی تعمیر کا آغاز ہو گیا۔یہ جگہ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز کے بالکل قریب واقع تھی۔والد گرامیؒ نے اسے اس حوالے سے بھی پسند فرمایا تھاکہ پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلزمیں مقیم طلبہ کے لیے موقع ہو کہ وہ قرآن اکیڈمی میں ہونے والی عربی کلاسز ‘دروسِ قرآن اور دیگر تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں سے بھر پور استفادہ کرسکیں۔ ۱۹۷۷ءمیں قرآن اکیڈمی کی بیسمنٹ میں اس نوع کی کلاسز کا آغاز ہو چکا تھا‘جن میں والد گرامی ؒ بنفسِ نفیس تدریسی ذمہ داریاں ادا فرماتے تھے۔
قرآن اکیڈمی کی فیلو شپ اسکیم میں ۱۹۸۴ءمیں ایک اور باصلاحیت نوجوان جناب حافظ خالد محمود خضر (ایم ایس سی‘جیالوجی)کی شمولیت ہوئی۔ وہ تا ایں دَم قرآن اکیڈمی میں مدیر شعبہ مطبوعات کے اہم منصب پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے شہرئہ آفاق دورئہ ترجمہ قرآن کو ترتیب و تسوید اور تدوین و تحقیق کے مراحل سے گزار کر تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ کی صورت میں پیش کرنا اور بعد ازاں ’’مختصر بیان القرآن‘‘ کی اشاعت حافظ صاحب کا دعوت رجوع الی القرآن میں اہم حصہ (contribution) ہے۔ حافظ خضر صاحب کی فیلو شپ اسکیم میں شمولیت کے بعد اس اسکیم کوlock کرکے ایک سالہ اور دو سالہ رجوع اِلی القرآن کورسز کا آغاز کر دیا گیا ۔الحمد للہ‘ یہ کورسز اب رجوع اِلی القرآن پارٹ ون اور پارٹ ٹو کے نام سے جاری ہیں جن سے بلامبالغہ سینکڑوں نہیں ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے افراد و خواتین مستفید ہو چکے ہیں۔ اُن کی زندگی میں بہت مثبت تبدیلیاں واقع ہو چکی ہیں۔ اِن حضرات میں سے ایک بڑی تعداد اُن کی بھی ہے جو ’’شمع سے شمع روشن ہوتی ہے‘‘کے مصداق آج بھی تعلیم و تعلّم ِ قرآن کی ذمہ داریا ں ادا کر رہے ہیں۔
راقم الحروف کو جولائی ۲۰۲۵ءمیں رجوع اِلی القرآن کے پارٹ ون اورپارٹ ٹوکورسز کی پاسنگ آئوٹ (الوداعی) تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔طلبہ میں نوجوان‘ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ سب ہی شامل تھے۔ کل ۴۵طلبہ اور ۳۵ طالبات نے اِس کورس کی تکمیل کی۔کورس میں شریک تمام نمائندہ طلبہ نے اساتذہ کے طریق تدریس اور اپنے اپنے مضامین پر بھرپور گرفت کا حوالہ دیا۔ اساتذہ کا اپنے طلبہ کے ساتھ مشفقانہ اور محبت بھرے برتائو کا بھی خصوصی ذکر کیا گیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ محبت کا معاملہ دو طرفہ ہوتا ہے۔جہاں اساتذہ کے دل میں طلبہ کی محبت ہوتی ہے وہیں متعلّمین کے دل میں اُس سے بڑھ کر محبت اوراحترام کاجذبہ اپنے اساتذہ کے لیے موجود ہوتا ہے۔
قرآن اکیڈمی میں ‘الحمد للہ‘ شام کے اوقات میں ’’تعلیم الاسلام‘‘ اور ’’فہم دین‘‘ کے عنوان سے تعلیم و تدریس کے پروگرامز بڑی باقاعدگی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ انہیں اُن حضرات کوپیشِ نظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہےجو دن کے اوقات میں اپنی کاروبار ی اورپیشہ ورانہ مصروفیا ت کی وجہ سے وقت نہیں نکال پاتے ۔لہٰذا ہفتے میں پانچ دن شام کے اوقات میں ‘تقریباً دو ڈھائی گھنٹے کے دورانیے کے پروگرام موڈیول1اور موڈیول2کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا جو سال ہا سال سے جاری و ساری ہے۔الحمد للہ ‘رجو ع اِلی القرآن کورسز ہو ں یا تعلیم الاسلام و فہم ِدین پروگرامز‘سب ہی والد محترمؒ کے لیے صدقہ جاریہ کا درجہ رکھتے ہیں۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ مرکزی انجمن خدام القرآن لاہور کے زیر اہتمام جا ری تمام سرگرمیوں (activities)کو اپنی بارگا ہ میں قبول و منظور فرمائے اور اس عظیم کام میں برکت عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین!
سالارِ کارواں ہے میر حجاز اپنا
اس نام سے ہے باقی آرامِ جاں ہمارا
اقبال کا ترانہ بانگ درا ہے گویا
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا!